کبھی کسی لڑکی کی بھی نہیں دیکھی ( یعنی کتنا خوبصورت رنگ ہے ) ، اِس پر سحل را تو وہیں زمین پر گر پڑے ، کسی نے آکر ( علیہ وسلم سے عرض کیا : – ” آئی ! کیا آپ سحل کو دیکھیں گے ، اللہ کی قسم ! واہ تو سَر بھی نہیں اٹھاتے ، انہیں کوئی آرام نہیں ہو رہا ( شاخت بخار ہے ) ، نبی فرمایا : – ” کیا تم اسکے بارے میں کسی کو دوشی ( گناہ گار ) سمجھتے ہو ؟ ؟ ” صحابہ نے کہا : – ” عامر بن نے انہیں کپڑے اتارتے دیکھا تھا ، جناب علیہ عامر را تو طلب فرمایا ، اور انہیں فرمائی ، ارشاد فرمایا : – ” اک آدمی اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے ؟ اگر تجھے اک چیز اچھی لگی تھی تو تو نے کی دعا کیوں نا دی ؟ ” پِھر فرمایا : – ” اسکے لیے اپنے انگ ( پارٹس آف باڈی ) دھو ( واش ) ” ، انہوں نے اک برتن میں چہرہ ، ہانتھ کھنیاں ، گھٹنے ، پیر ( فوٹ ) ، اور كے اندر والا حصہ ڈھوکر ( واہ پانی ) دے دیا ، واہ پانی ( واٹر ) سحل را پر ڈالا گیا ، اسکا طریقہ یہ ہوتا ہے کی جس کو نظر لگی ہو ، کوئی انسان پانی اسکے پیچھے کی طرف سے اسکے سَر ( ہیڈ ) اور کمر ( ویسٹ ) پر ڈال دے ، پِھر برتن بھی اسکے پیچھے ہی اُلٹا کرکے رکھ دے ، بحرحال سعد را كے ساتھ ایسا ہی کیا گیا تو واہ ٹھیک تھک ہوکر لوگوں كے ساتھ ہو گئے
ابو عمامہ را نے اپنے والد سحل بن را سے انکا اک روایت کی ہے کی جناب ) اور صحابہ را مکہ مكرمہ کی طرف ہوئے
، جب واہ مقام کی وادی میں پہنچے تو سحل بن را غسل کرنے لگے ، انکا رنگ ( کلر ) گورا تھا اور جلد بہت خوسک رنگ تھی ، بنوں عادی بن كاعب كے اک صاحب عامر بن رابعہ نے انہیں غسل کرتے ہوئے دیکھا تو کہا : – ” ایسی جلد تو میں نے
( مسند اَحْمَد 2 / 486 ، ) ( امام ملک ، عین ، باب وضو ، منال عین ، 2 / )
Leave A Comment